Site icon Urdu Headline News

بھارت گجرات میں اذان کے دوران لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی

بھارت گجرات میں اذان کے دوران لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی

Ban on use of loudspeaker during Azan

گجرات کی ہائی کورٹ میں مسجد میں اذان کے دوران لارڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی درخواست مسترد کر دی بھارتی میڈیا کے مطابق گجرات کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سنیتا اگروال ای سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ہندو انتہا پسند جماعت پنجرنگ دل کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی جس میں اذان کے دوران مسجد میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی استدا کی گئی تھی بجرنگ دل نے اپنی درخواست میں عوامی مفاد کو بنیاد بنا کر یہ درخواست دائر کی تھی جس کو عدالت نے سرے سے مسترد کر دیا ہے

Ban on use of loudspeaker during Azan

 

 

بجرنگ دل نے اپنی درخواست میں کہا کہ لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اذان سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے

اس سے شہریوں بالخصوص بچوں کی صحت پر منفی اثر پڑ رہا ہے دوران سماعت عدالت نے کہا کہ درخواست گزار یہ سمجھانے میں ناکام ہوئے ہیں کہ اذان کے لیے انسانی اواز کس طرح فضا کو خراب کر رہی ہے ہم یہ سمجھنے سے مکمل قاصر ہیں کہ لاؤڈ سپیکر پر اذان دینے والی انسانی اواز صبح کے اوقات میں کیسے شور و گل اور الودگی کا سبب بن رہی ہے اور اس سے انسانی صحت پر کیا مضر اثرات پڑھ رہے ہیں عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ اپ کے مندر میں صبح کے اوقات میں ارتی ڈھول اور میوزک کے ساتھ ہوتی ہے کچھ جگہ رات کے تین بجے بھی اواز ارہی ہوتی ہے کیا یہ کسی شور شرابے کا سبب نہیں بنتا کیا مندر کے گھنٹے یا گھڑیال کو صرف مندر کے ہاتھ تک محدود کر سکتے ہیں عدالت نے کہا کہ یہ درخواست کسی بھی طرح عوام کے مفاد میں نہیں ہے یہ ایک عقیدہ ہے اور یہ عمل برسوں سے چلا ا رہا ہے اذان صرف پانچ سے دس منٹ ہوتی ہے بعض عزا عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا

یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی متعدد بار بھارت میں اس طرح کی درخواست کی گئی ہے جسے سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ میں اور دیگر اداروں نے سراسر مسترد کر دیا اس سے پہلے بھارت کے مشہور سنگر سونو نگم بھی میڈیا پر ا کر کچھ اس طرح کی بات کر چکے ہیں سونو نگم کا کہنا تھا کہ صبح کی اذان ان کی نیند میں خلل ڈالتی ہے ان کے اس بیان سے انڈین میڈیا میں ایک بحث چھڑ گئی تھی اور کافی عرصے بعد سونی نگم کو اپنے بیان سے پیچھے ہٹنا پڑا اور انہوں نے صفائی دی کہ انہوں نے ان کے کہنے کا مطلب کچھ اور تھا

بجرنگ دل کا ماضی

بجرنگ دل وہی جماعت ہے جو پچھلے ہی دنوں شاہرخ خان کی فلم پٹھان کے ایک گانے پر پابندی سے مشہور ہوئی اس جماعت کا کہنا تھا کیونکہ اس گانے میں دپکا پروڈکون نے اورنج کلر پہنا ہے اورنج کلر ہندو سماج میں مقدس مانا جاتا ہے اسی لیے اس گانے پر اور اس فلم پر پابندی لگائی جائے بس دیکھنے والی بات یہ تھی کہ ان کی اس خواہش سے شاہرخ خان کی فلم کی مزید پرموشن ہوئی اور وہ فلم باکس افس پر چھا گئی نہ صرف اس فلم میں وہ گانا تھا بلکہ پوری فلم میں کوئی بھی ایک سین ڈیلیٹ یا کٹ نہیں کیا گیا تھا

بی جے پی کی حکومت کے دوران ایسے واقعات متعدد بار ہو چکے ہیں جن میں اقلیتوں کے حقوق کو کم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کوشش میں حکومت کی مدد کے باوجود کسی بھی جماعت یا گروہ کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی

 

Exit mobile version